سائکولوجسٹ اریبہ سرور
کبھی سوچا بھی نہیں تھا ۔زندگی میں ایسا دن بھی دیکھنا ہو گا۔ جس میں مائیں اپنے بچوں کو سجا کر اسکول بھجیں گی اور بچے گھر واپس آنے کی بجائی جنت کو چلے جائیں گیں ۔
بچے اسکول جائیں اور واپس نہ آئیں
خدا ایسا دن دوبارہ نہ آئیں
16 دسمبر 2014 کو سات اسلہ بردار طالبان اندھی طوفان کی طرح آرمی پرائمری اسکول میں داخل ہوئے۔
150 لوگوں کو شہید کیا گیا جس میں 134 معصوم بچے تھے ۔کیا قصور تھا ان معصوم بچوں کا جو صرف اسکول میں اعلی تعلیم حاصل کرنے گے تھے ۔کیا معلوم تھا انھیں کے دوبارہ گھر واپس آنا نصیب میں نہیں ہوگا ان کے ۔
اس وقت اسکول میں 1099 طالب علم اور استاذہ موجود تھےجن میں سے 960 کو بچا لیا گیا اور 121 لوگ زخمی اور 150 لوگ شہید ہوئیں جن میں 134 بچے تھے۔طالبان نے دوپہر کے وقت اپنی ہی گاڑی کو بمب سے اڑیا تاکہ وه اسکول کے سکیورٹی سٹاف کو اس میں مصروف کر کے با آسانی اسکول میں داخل ہو سکیں۔ان کے پاس بارودی اسلہ اور بڑی بڑی بندوقیں تھی ۔ان کا مقصد صرف سب کو مارنا تھا ۔انہوں نے یہی کیا اسکول میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی ۔نہ ہی بچوں اور نہ ہی استاذہ کسی کو نہیں بخشا ۔ایسی درندگی کا مظاہرہ کیا کے روح کانپ جائیں ۔اندھا دھند گولیاں چلاتے ہوۓ نہ تو انھیں معصوم بچے نظر آرہے تھے نہ ہی کوئی اور ۔
ایسا بھی ایک دسمبر آیا تھا۔
جس میں فرشتے فرشتوں کو لینے آئیں تھے ۔
کتنی ہی ماں باپ نے اپنا جینے کا سہارا کھو دیا ۔کچھ بچوں نے اپنے ماں باپ کھو دیا۔اسکول کی پرنسپل طاہرہ کاظمی کو جلا کر بچوں کے سامنے شہید کر دیا گیا ۔
ہم ان معصوم بچوں اور استاذہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔
ہم سب 16 دسمبر کے اس دن کو انکی یاد میں گزارتیں ہیں.ہم انکی اس قربانی کو کبھی رائیگاں نہیں جانے دیں کے۔ ہم خوب پڑھیں گیں ان طالبان کو نا کام کر دیں گے ۔
آج بھی جب وه منظر آنکھوں کے سامنے آتا وه خون سے بھری کلاس یونیفارم وه بے بسی کے حالات جس میں کوئی کچھ نہ کر سکا۔
ہم ان بہادروں کی ہمت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔اللّه سے دعا کرتے ہیں کہ کبھی بھی دوبارہ ایسا دن نہ آئیں.
ہم ان کے لیے یہ ہی کہ سکتے ہیں کہ ان پھولوں نے اپنی زندگی ملک کے لیے قربان کر دی ۔ہم ان کا صرف شکریہ ادا کر سکتے ہیں ۔انہوں نے اپنی ہمت اور بہادری سے ان طالبان کو ہارا دیا ۔ان استاذہ نے اپنے اسکول کو بچانیں کے لیے اپنی زندگی قربان کی ۔
تیرا ستم اے،دسمبر ہم کبھی بھولیں گیں نہیں ۔
جس میں لال گھر سے نکلے اور واپس نہیں لوٹے
بہت خوب
بے شک یہ سانحہ پوری قوم کے لئے بہت بڑا ہے۔ لیکن پھر بھی کسی صورت ہم اسے یوم سیاہ نہیں کہیں گے۔ ہمارا ہر دن روشن ہے اور نئے جزبے سے بھرپور ہے۔
ان شاءاللہ