ایمان فاطمہ

تصویر کشی: “زندگی کی تلخ حقیقت میں جب اپنا پیٹھ میں خنجر مارتا ہے۔۔۔”تصویر کو دیکھتے ہوئے سحر نے  پر اعتمادی سے کہا, اس کا چہرہ اور اس کے الفاظ اپنے  اندر چھپی کہانی چیخ چیخ کر بیان کر رہے تھے،آخر  کیا وجہ تھی اس کی سوچ دنیا اور یہاں بسنے والے  انسانوں کے لئے منفی ہو گئ  تھی۔۔ سحر اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک اکلوتی اور لاڈلی اولاد تھی،اپنی تمام خواہشات منوانے کا فن بھی خوب آ تا تھا،اس کے ہمسائے جو کہ ان کی طرح امیر نہ تھے،ان کی بیٹی جس کا نام چاندنی تھا وہ سحر کی سہیلی بن گئ، سحر اکثر اسے اپنی چیزیں دے دیا کرتی تاکہ وہ ہر چھوٹی چیز کے لئے احساس کمتری  کا شکار نہ ہو لیکن ہوا وہی جس کا ڈر تھا، ناجانے  چاندنی کا احساس کمتری کب حسد میں بدل گیا اس کے  دل میں سحر سے اس کے  کپڑے،جوتوں سے لے کر   اس کی ہر شے کو حاصل کرنا چاہتی تھی۔ سحر کا خالا زاد بھائی سعد جو کہ سحر سے تین برس ہی بڑا تھا، اکثر اپنی والدہ کے ساتھ ملنے آ یا کرتا تھا،   اس کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی والدہ نے دونوں کی منگنی کر دی تھی۔سحر خوش تھی کیونکہ وہ بھی سعد کو پسند کرتی تھی۔اسی شام چاندنی بھی ان کے گھر آ ئی، سحر مٹھائی کی پلیٹ لے کر اس کے پاس آ ئی اور مسکراتے چہرے سے خوشخبری سنائی،  سحر کی خوشی چاندنی سے دیکھی نہ گئی،وہ فورا اٹھی اپنی ماں کی خراب طعبیت کا بہانہ کیا اور گھر آگئی، اس کی آنکھوں کے سامنے سحر کا مسکراتا چہرہ آ رہا تھا، اب وہ سحر سے سعد کو بھی چھیننا  چاہتی تھی، اس نے سحر کے گھر آ نا جانا بڑھا دیا،  اتفاق سے ایک دن سعد بھی اپنی ماں کے ساتھ آیا ہوا تھا،سحر سعد کو چائے کا کپ تھما رہی تھی،چاندنی یہ  دیکھ کر حیران رہ گئی،پھر اس کی نظر سعد پر پڑی،وہ تو جیسے اس کی دیوانی ہو گئی،اب اس کا  مقصد اور بھی واضح ہو گیا۔  ایک شام باتیں کرتے  کرتے چاندنی نے سحر سے اس کا فون مانگا اور اس  نے بنا سوچے سمجھے دے دیا اورچائے بنانے چلی گئی۔چاندنی نے موقعے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے  سعد کا نمبر لیا اور فون رکھ دیا اتنی دیر میں سحر  چائے لے کر آ گئی، مزے سے چائے پینے کے بعد   اپنے گھر چلی گئی۔ گھر جاتے ہی اپنے کمرے کا دروازہ بند کر کے نمبر ملایا چند لمحوں میں “ہیلو” کی آواز سنائی دی جس کے جواب میں چاندنی نے  بھی”ہیلو” کہا اور   اپنا تعارف کرایا سعد زبردستی ًفورا مسکراتے ہوئے فون کرنے کی وجہ پوچھی جس پر چاندنی شرمندہ ہوئی اور پھر یہ کہہ کر تجسس بڑھانے  کی کوشش کی: “آ پ شریف معلوم ہوتے کچھ بتانا چاہتی ہوں،اپ کی  آنے والی زندگی کے لئے  بہت اہم ہے۔۔۔ ” سعد تجسس سے : ایسا بھی کیا ہے جو مجھے نہیں معلوم چاندنی نے بہت سفاکی سے جھوٹ بولا: “ بہت کچھ  سعد نے بات مانتے ہوئے فون بند کردیا وہ اس رات سو نہ سکا۔ اگلی صبح چاندنی سے ملاقات کے بعد تو  جیسے اس کے سر میں آسمان ٹوٹ گیا ہو۔چاندنی نے  نہ صرف مختلف مردوں کے ساتھ سحر کے تعلق کا  بتایا بلکہ ثبوت  بھی پیش کئے ، سعد نے نہ صرف نکاح سے انکار کردیا بلکہ وہ خطوط بھی اس کے والدین کے سامنے پیش کر دیئے اور یوں چاندنی کی سازش  نے اسے سارے زمانے میں جھوٹا کردیا ، چاندنی  یہیں  نہیں رکی اس نے سعد سے کورٹ میرج کر لی تب جا   کر اس کے سامنے یہ حقیقت واضح ہوئی “ سامپوں کو جتنا مرضی دودھ پلایا جائے وہ ڈھنگ مارنے سے بعض نہیں آ تے”

Muhammad Asad