بلاگ

گداگری

اریبہ سرور، بہاولپور

اس لفظ کا معنی ہے دوسروں کے سامنے ہاتھ پهيلانا۔یعنی کے اپنی ضروریات کے لیے محنت و مشفت نہ کرنا اور دوسروں پر انحصار کرنا۔

گدا گری کی بہت سی اقسام ہیں ۔کچھ لوگ فریاد کر کے  مانگتے ہیں کچھ لوگ گانا گا کر مانگتے ہیں۔کوئی کسی چیز کابہانہ بنا کر مانگتا ہیں ۔کوئی کرائہ کا کہ کر پیسے مانگتا ہیں ۔کوئی مسجد اور مدرسہ کا نام لے کر پیسے اکھٹے کرتا ہے ۔

نوجوان لوگ کام کاج کر کے محنت کر کے کمانے کی بجائے بھیک مانگنا پسند کرتے ہیں ۔انہوں نے اس کام کو اپنا پیشہ بنا لیا ہے ۔اور جو سچ میں مجبور ہوتے ہیں ۔ہم لوگ انکی مدد بھی ان لوگوں کی وجہ سے نہیں کر پاتے کیونکہ ان پر بھی اعتبار نہیں رہتا صرف کچھ غلط لوگوں کی وجہ سے ۔

گدا گری اللہ تعالیٰ کا سخت نا پسنددیدہ عمل ہیں ۔میری سوچ یہ کہتی ہیں ۔اس کو ہم بھی کچھ حد تک فروغ دیتے ہیں ۔کیوں کے ہم لوگوں کو دیکھنے کے لیے بھی ان کی مدد کر دیتے ہیں ۔جن کو یہ پیثہ وراثت میں ملا ہو یا جنہوں نے اسے آسان پیسے کمانے کا ذریع سمجھ لیا ہو ۔گدا گیروں کی بڑھتی تعداد ملک کے لیے ایک بڑا مسلئہ ہے ۔دوسروں کی محنت کی کمائی سے حصہ لے کر اکثر گداگر عیاشی فحاشی میں پیسے برباد کرتے ہیں ۔

پورے پاکستان میں خاص طور پر کراچی میں گداگرروں کی فوج موجود ہوتی ہے ایک کو دے دو تو دس پیچھے لگ جاتے ہیں ۔سگنل بند ہوتے ہی گاڑیوں  کی طرف دوڑ لگا دیتے ہیں ۔ان گدا گیرروں میں مرد عورت بچے سب شامل ہیں ۔

گدا گری کی آڑ میں بہت سی برائیاں پیدا ہوتی ہیں ۔جن سے ہم سب واقف ہیں انسان کہی پر بھی موجود ہو اپنی فیملی کے ساتھ کہی سیرہ تفریح کے گیا ہو یا ہسپتال میں کسی مریض کے ساتھ ہو یہ کچھ نہیں دیکھتے اور اپ کے سر پر سوار ہو جاتے ہیں ۔کبھی کبھی دل کرتا ان سب کو اگنور کر کے انسان آگے نکل جائے.ٹرانسپورٹ کے الگ مسائل ہے اگ دھواں ٹرافیک جام کے دکھ الگ اور اپر سے کئی گداگر  اکے اپ کا راستہ روک لیتے ہیں ۔لیکن یہ بات انہیں کون سمجھاۓ ۔

اسلام میں محنت کرنے والے کو بہت عزت دی جاتی ہے جائز کام کرنے والے کو اسکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اجرت ادا کرنا اسلام کی تعلیمات میں بتایا گیا ہے ۔

گدا گری کو ختم کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے۔کہ دولت کو گردش میں رکھا جائیں.وه کسی ایک طبقے کے پاس ہی نہ رہے ۔جس قوم میں دولت کو جمع کرنے اور اس پر سانپ بن کر بٹھنے کی عادت ہو وہاں گدا گرروں کی تعداد روز بڑھتی رہے گی ۔

مفت خوروں نکموں اور السی اور دوسروں کاسہارا لینے والوں کو پکڑ کر قانونی پھندے میں بند کر دینا چاہئے ۔اور حاجت مندوں کے لیے مناسب روز گار کا انتظام کرنا چاہئے۔

Muhammad Asad

View Comments

Share
Published by
Muhammad Asad